جنات کا وجود قرآن کریم سے
قرآن کریم کی بے شمارآیات دلالت کرتی ہیں کہ جنات مخلوق ہیں ، مکلف ہیں ، جزاوسزا کے مستحق ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں آگ سے پیدا کیا اور انسانوں سے قبل پیدا کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ایک مستقل سورت جنات کے نام سے ”سورۃ الجن“ نازل فرمائی ۔ چند ایک آیات جس سے جنات کا وجود ثابت ہے۔
جنات کی طرف اللہ کے رسولوں کی آمد
جنات بھی مکلف ہیں ، اس لیے اللہ تعالی ٰ نے ان کی ہدایت کےلیے بھی انبیائے کرام ؑ مبعوث فرمائے ۔ جمہور علمائے سلف و خلف کا موقف یہ ہے کہ جنات رسول نہیں ہوتے بلکہ جنات کی طرف بھی انسانوں کو ہی رسول بنا کر بھیجا جاتا رہا ہے ۔ تاہم بعض نے کہا کہ جنات کی طرف جنات میں سے ہی رسول بنا کر بھیجے جاتے ہیں۔ لیکن اس بات میں کسی کو اختلاف نہیں ہے کہ محمد ﷺ کو انسانوں اور جنوں تمام کی طرف مبعوث کیا گیا ۔
فرمان الٰہی ہے
﴿يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَـٰذَا ۚ قَالُوا شَهِدْنَا عَلَىٰ أَنفُسِنَا ۖوَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ﴾ (سورۃ الانعام: 130)
اے جنّوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آتے رہے جو میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سناتے اور اس دن کے سامنے آموجود ہونے سے ڈراتے تھے؟ وہ کہیں گے کہ (پروردگار!) ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار ہے ان لوگوں کو دنیاکی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا اور (اب) خود اپنے اوپر گواہی دی کہ کفر کرتےتھے۔
جنات پر اللہ تعالیٰ کے انعامات
فرمان الٰہی
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (سورۃ رحمٰن: 34)
پس اے انسانو اور جنو! تم اپنے پرور دگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
جنات کے لیے جنت یا جہنم
جنات کے ثواب اور عقاب کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے ۔ امام ابو حنیفہ وغیرہ کا نظریہ ہے کہ جنات کےلیے جنت کی صورت میں کوئی ثواب نہیں ہے۔ ان کا ثواب یہ ہے کہ انہیں جہنم سے آزادی مل جائے گی، پھرکہاجائے گا (کونوا ترابا) مٹی ہوجاؤ جیسے جانوروں کے بارے میں کہا جائے گا۔
جبکہ امام شافعی، مالک ، احمد وغیرہم کا نظریہ ہے کہ ان کو بھی ثواب و عقا ب دیا جائے گا۔
فرمان الٰہی
وَلَـٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ (سورۃ السجدۃ:13)
لیکن میری یہ بات بالکل حق ہوچکی ہے کہ میں ضرور ضرور جہنم کو انسانوں اور جنوں سے پر کردوں گا۔
جنات کی اصل آگ ہے جیسا انسان کی اصل مٹی
فرمان الٰہی
وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ (سورۃ الحجر: 27)
اور اس سے پہلے جنات کو ہم نے لووالی آگ سے پیدا کیا۔
جنات کو رسول اللہﷺ کا قرآن سننا
جنات رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مکہ اور ہجر ت کے بعد مدینہ میں کئی دفعہ حاضر ہوئے اور قرآن سنا۔ مختلف واقعات میں مختلف صحابہ آپﷺ کے ساتھ تھے۔
امام شبلی (769ھ)فرماتے ہیں
چھ مرتبہ جنات کے وفود آپﷺ کے پاس آئے۔
فرمان الٰہی
قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًایَّهْدِی إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا
اے پیغمبر !لوگوں سے کہہ دو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (اس کتاب کو) سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا (1)جو بھلائی کا رستہ بتاتا ہے۔ سو ہم اس پر ایمان لے آئے اور ہم اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گے۔ (سورۂ جن:1-2)
دوسری جگہ فرمایا
اور جب ہم نے جنوں میں سے کئی شخص تمہاری طرف متوجہ کیے کہ قرآن سنیں۔ تو جب وہ اس کے پاس آئے تو (آپس میں) کہنے لگے کہ خاموش رہو۔ جب (پڑھنا) تمام ہوا تو اپنی برادری کے لوگوں میں واپس گئے کہ (ان کو) نصیحت کریں (29) کہنے لگے کہ اے قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل ہوئی ہے۔ جو (کتابیں) اس سے پہلے (نازل ہوئی) ہیں ان کی تصدیق کرتی ہے (اور) سچا (دین) اور سیدھا رستہ بتاتی ہے (30)اے ہماری قوم! خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول کرو اور اس پر ایمان لاؤ۔ خدا تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دکھ دینے والے عذاب سے پناہ میں رکھے گا (31)اور جو شخص خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول نہ کرے گا تو وہ زمین میں (خدا کو) عاجز نہیں کرسکے گا اور نہ اس کے سوا اس کے حمایتی ہوں گے۔ یہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں(32)۔
حضرت سلیمان کے ماتحت جنات
اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان کو جنات پر بھی غلبہ عطاکیا تھا۔ جنات آپ کے تابع تھے اور بہت سارے کام جنات کیا کرتے تھے، چنانچہ فرمان الٰہی ہے
قَالَ عِفْرِيتٌ مِّنَ الْجِنِّ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن تَقُومَ مِن مَّقَامِكَ وَإِنِّي عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ أَمِينٌ (سورۃ النمل: 39)
ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا: آپ اپنی اس مجلس سے اٹھیں اس سے پہلے آپ کے پاس لادیتا ہوں ، اور یقیناً میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار۔
امام طبری (310ھ)فرماتے ہیں
عفریت جنوں کا سردار ، بڑا طاقتور اور دیو پیکر جن تھا۔
ارشاد الٰہی ہے
اور جِنّوں میں سے ایسے تھے جو ان کے پروردگار کے حکم سے ان کے آگے کام کرتے تھے۔ اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھرے گا اس کو ہم (جہنم کی) آگ کا مزہ چکھائیں گے (12)وہ جو چاہتے یہ ان کے لیے بناتے ،یعنی قلعے اور مجسمے اور (بڑے بڑے) لگن جیسے تالاب اور دیگیں جو ایک ہی جگہ رکھی رہیں۔
ایک جگہ فرمایا
وَحُشِرَ لِسُلَيْمَانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ (سورۃ النمل: 17)
سلیمان کے سامنے ان کے تمام لشکر جنات اور انسان اور پرند میں سے جمع کیے گئے (ہر ہر قسم کی) الگ الگ درجہ بندی کر دی گئی۔
جنات اور علم غیب
بعض لوگوں کا نظریہ ہے کہ جنات غیب جانتے ہیں ۔ قرآن اس کی نفی کرتا ہے ، چنانچہ فرمان الٰہی ہے
پھر جب ہم نے ان کے لیے موت کا حکم صادر کیا تو کسی چیز سے ان کا مرنا معلوم نہ ہوا مگر گھن کے کیڑے سے جو ان کے عصا کو کھاتا رہا۔ جب عصا گر پڑا تب جنوں کو معلوم ہوا (اور کہنے لگے) کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کی تکلیف میں نہ رہتے۔
جنات کی قرآن جیسی کتاب لانے سے عاجزی
فرمان الٰہی
قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا
کہہ دیجیے کہ اگر تمام انسان اور کل جنات مل کر اس قرآن کے مثل لانا چاہیں توان سب سے اس کے مثل لانانا ممکن ہے گو وہ( آپس میں) ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں۔ (بنی اسرائیل:88)
ابلیس کی اصل جن
ارشاد الٰہی ہے
اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس (نے نہ کیا) وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگیا۔ کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو، حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں (اور شیطان کی دوستی) ظالموں کے لیے (خدا کی دوستی کا) برا بدل ہے۔
ابلیس کی اصل تو جن ہی ہے ،تاہم یہ فرشتوں کے ساتھ رہتا تھا اس لیے جو حکم فرشتوں کو تھا اس کو بھی تھا ۔ لیکن اس نے حکم ماننے سے انکار کر دیا ۔اللہ نے اس کو فرشتوں سے نکال کر فاسقوں میں شامل کر دیا۔
وَاللّٰہُ اَعْلَم بِالصَّواب