اچھا یا بُرا خواب دیکھیں تو کیا کریں؟
خواب ایک انکشاف ہے جو دل سے پردہ کھولنے کے بغیر حاصل نہیں ہوتا اس لیے صرف نیک سچے آدمی کی خوب ہی قابل اعتماد ہوتی ہے، جو شخص کثرت سے جھوٹ بولتا ہے اس کی خواب سچی نہیں ہوتی اور جس کے گناہ زیادہ ہو جائیں اس کا دل تاریک ہوجاتا ہے تو یہ ان افراد سے ہوجاتا ہے جن کو پریشان کُن خواب آتے ہیں۔
اچھا خواب دیکھنے کے آداب
قرآن مجید میں ہے
لَـهُـمُ الْبُشْرٰى فِى الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا وَفِى الْاٰخِرَةِ لَا تَبْدِيْلَ لِكَلِمَاتِ اللّٰهِ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْـمُ (یونس:64)
ان کے لیے دنیا کی زندگی اور آخرت میں خوشخبری ہے، اللہ کی باتوں میں تبدیلی نہیں ہوتی، یہی بڑی کامیابی ہے۔
سیدنا ابودرداء بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے مجھ سے تیرے سوا اس کے متعلق کسی نے نہیں پوچھا یہ بشارت اچھے خواب ہیں جنہیں مسلمان دیکھتا ہے یا اس کے لیے (کسی اور کو) دکھایا جاتا ہے۔ (جامع ترمذی: 3106، صحیح)
جو شخص اچھا اور پسندیدہ خواب دیکھے تو اسے چاہیے کہ وہ یہ کام کرے۔
٭ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کرے۔
٭ خوب میں ملنے والی خوشخبری کسی عالم یا خیر خواہ کو ہی بتائے۔
٭ خوشی اور فرحت کا اظہار کرے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے لہٰذا وہ اس وقت اللہ کی حمد وثنا کرے اور اسے کسی سے بیان کرے۔ (صحیح بخاری: 6985) دوسری روایت میں ہے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا: خواب کسی عالم یا خیر خواہ سے ہی بیان کیا جائے۔ (ترمذی:2280، صحیح)
اچھے خواب آنے کے اسباب
سچا اور اچھا خواب انسان کے لیے فرحت وسرور کا باعث ہے احادیث کی شروحات والی کتب میں پسندیدہ خواب کے متعلق اس کے کئی اسباب بیان کیے گئے ہیں چند ایک کا تذکرہ درج ذیل ہے۔
٭ سچ بولنا: نبی کریمﷺ نے فرمایا:آخری زمانے میں مؤمن کا خواب جھوٹا نہیں ہو گا اور تم میں سب سے زیادہ خواب ان لوگوں کا سچا ہو گا جو زیادہ سچ بولنے والا ہو گا۔ (صحیح مسلم: 5905)
٭ قیامت کے قریب جب اہل علم بہت کم رہ جائیں گے تو سب سے زیادہ سچ بولنے والے مسلمان کی سچے خوابوں کےذریعے سے راہنمائی کی جائے گی۔
٭نیکیوں کا اہتمام: امام مہلب فرماتے ہیں الرؤیاحسنہ سے مراد نیک لوگوں کے خواب ہیں اگرچہ بعض دفعہ ان کے خواب بھی برے خیالات کا مجموعہ ہو سکتے ہیں۔ (فتح الباری: 449/15)
٭حلال کمائی: اگر انسان کسب معاش کے لیےحلال اور جائز طریقے اپناتا اور پاکیزہ رزق کے حصول کے لیے کوشاں رہتا ہے تو جہاں یہ عمل انتہائی فضیلت کا حامل ہے وہاں اچھے اور بہترین خوابوں کا ذریعہ بھی ہے، ایسے آدمی کے اکثر خواب سچے اور پسندیدہ ہوتے ہیں۔ (تعبیر الرؤیا ابن سیرین صفحہ: 30)
برے خواب کے آداب
اگرچہ ہر خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہوتا ہے مگر بہر حال برے خواب کا سبب شیطان کی دخل اندازی ہے ابلیس حسب عادت لوگوں کو پریشان اور غمگین کرنے کے لیے اس قسم کے تصرفات سے کام لیتا ہے کیونکہ شیطان انسان اور بالخصوص مسلمان کا حقیقی اور اصل دشمن ہے، اس لیے شیطان کبھی بھی کسی مسلمان کو خوش دیکھنا پسند نہیں کرتا۔ اگر انسان کے ساتھ ایسا حادثہ پیش آجائے یعنی وہ برا خواب دیکھے تو اس کو چاہیے کہ فوراً ان ہدایات پر عمل کرے۔
٭تین دفعہ بائیں طرف تُھوتُھو کرے۔ (ہلکی سی پھوار کے ساتھ)
٭شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگنے۔
٭اپنا پہلو فوراً بدل لے
٭یہ خواب کسی سے بیان نہ کرے۔
٭دو رکعت نماز ادا کرے
نبی کریمﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی برا خواب دیکھے تو اس سے (اللہ کی ) پناہ مانگے اور اپنی بائیں جانب تھوک دے، پھر یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔(صحیح بخاری: 6986)
دوسری روایت میں الفاظ ہیں
نبی کریمﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی برا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اسے چاہیے کہ اپنی بائیں جانب تھوک دے اور اس سے اللہ کی پناہ مانگے اس طرح وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ (صحیح بخاری: 7005)
وضاحت: پہلی حدیث میں ہے کہ پہلے تعوذ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھےاور بعد میں بائیں طرف ہلکی سی پھوار کے ساتھ تُھوتُھوکر دے، دوسری حدیث میں ہے پہلے بائیں طرف تھو تھو کرے بعد میں تعوذ اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھے۔
٭ ضرورت کے مطابق دونوں روایات پر ہی عمل کرنا چاہیے کبھی پہلی روایت کے مطابق عمل کر لے اور کبھی دوسری روایت کے مطابق۔
٭ ابوسلمہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں خواب دیکھتا تھا جو مجھے بیمار کر دیتا تو میں ابوقتادہ ؓ سے ملا انہوں نے کہا بھی خواب دیکھتا جو مجھے بیمار کر دیتا حتی کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور جب تم میں سے کوئی پسندیدہ خواب دیکھے تو صرف اس کو بتائے جو اس سے محبت کرتا ہے اور اگر ناپسندیدہ خواب دیکھے تو اپنی بائیں طرف تین دفعہ تھوکے اور شیطان کے شر اور خواب کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور وہ خواب کسی کو نہ بتائے تو وہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔ (صحیح مسلم: 5903)
وضاحت: اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ شیطان صحابہ کرام جیسی عظیم شخصیات کو بھی غمگین اور پریشان کرنے کے لیے برے خواب کے ذریعے ڈرانے کی کوشش کرتا تھا۔ اگر نیک لوگوں کو غم وحزن والے خواب آسکتے ہیں تو عام بندوں کو تو بالاولی ڈراؤنے خواب آسکتے ہیں: لیکن اس خواب کو بنیاد بنا کر غمگین اور پریشان ہونے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ اوپر بیان کی گئی ہدایت پر عمل کر کے شیطان کے شر اور برے خواب کو زائل کرنا چاہیے۔ لوگوں کے خود ساختہ خواب زائل کرنے کے طریقوں سے بچنا چاہیے۔
برے خواب آنے کی وجوہات
بُرے خواب آنے کے کئی اسباب ہیں چند اسباب ذکر کرتے ہیں تاکہ ان برے اسباب سےکنارہ کشی اختیار کر کے برے خواب سے بچا جا سکے۔
٭ جھوٹ بولنا: جو انسان اپنی گفتگو میں ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے مکاری، فنکاری، اور دغابازی سے کام لیتا ہے عہد شکن ہے غلیظ زبان استعمال کرتا ہے اس کو ہمیشہ برے اور شیطانی خواب آتے ہیں، نیند میں ڈرنا اور حواس باختہ ہو جانا اس کا معمول بن جاتا ہے۔
٭ حرام کمائی: دن رات حرام رزق کے لقمے اپنے پیٹ میں داخل کرنے والا اور حلال و حرام کی تمیز کیے بغیر روزی کمانے والا انسان بھی شیطان کے شر کا نشانہ بنا رہتا ہے حرام روزی برے خوابوں کا سبب بنتی ہے۔
٭ گناہ کرنا: اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کا نافرمان شرک وبدعات اور گناہوں کی دلدل میں پھنسا ہوا انسان بھی شیطانی خوابوں میں مبتلا رہتا ہے۔
خوابوں کی مزید تفصیل اور ان کے احکام ومسائل آئندہ آرٹیکل میں قلم بند کریں گے۔
وَاللّٰہُ اَعْلَم بِالصَّواب