خواب کی تعبیر کس سے کروائیں؟
خواب اور تعبیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے، تعبیر کا علم اتنا آسان اور عام فہم نہیں ہے کہ ہر شخص خوابوں کی تعبیر کے متعلق کوئی کتاب پڑھ کر خوب کی تعبیر بیان کرنا شروع کر دے اس لیے کہ خواب کی تعبیر میں خواب دیکھنے والے کی شخصیت حکمران ہے یا عوام، نیک ہے یا بد، مزاج ، احوال او ر موسم اور دیگر کئی چیزوں کو مد نظر رکھ کر تعبیر کی جاتی ہے لہٰذا صرف کتاب سے دیکھ کر خواب کی تعبیر معلوم نہیں کی جا سکتی۔ اور نہ ہی سوشل میڈیا سے دیکھ کر خواب کی تعبیر کرنی چاہیے کیونکہ سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو آپ کے حالات ومعاملات دیکھ کر تعبیر نہیں کی گئی۔
جیسا کہ محض میڈیسن یا طب کی کتاب دیکھ کر کوئی مریض اپنے مرض کے لیے دوامتعین نہیں کرتا کسی تجربہ کار ماہر اور سپیشلٹ ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے، اسی طرح خواب کی تعبیر کے لیے کن کن چیزوں کو سامنے رکھنا چاہیے۔ تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا: خواب اپنے کسی محبت کرنے والے (مخلص) یا صاحب علم کے علاوہ کسی سے ہرگز بیان نہ کرو۔ (ابوداؤد: 5020، حسن)
بعض لوگ جب کوئی خواب دیکھتے ہیں تو وہ اسے ہر عام اور خاص کو بتاتے ہیں کہ شاید کہیں سے کوئی اچھی بات اور تعبیر معلوم ہوجائے، محبت کرنے والا مخلص ساتھی خوشی کی خبر میں تمہارے ساتھ خوش ہو گا اور بری بات سے خاموش رہے گا اور صاحب علم یا تو تعبیر ہی عمدہ کرے گا یا کسی برائی سے بچاؤکا طریقہ بتائے گا۔
انبیاء کرام کے بعد سب سے بہتر اور عمدہ تعبیر علم میں پختہ اہل علم ہی بتا سکتے ہیں
حضرت یعقوب اور خواب کی تعبیر
اللہ تعالیٰ نے حضرت یعقوب کے متعلق خبر دیتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے حضرت یوسف کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا
قَالَ يَا بُنَىَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلٰٓى اِخْوَتِكَ فَيَكِـيْدُوْا لَكَ كَيْدًا اِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ (یوسف: 5)
اس نے کہا اے میرے چھوٹے بیٹے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا ورنہ وہ تیرے لیے تدبیر کریں گےکوئی بری تدبیر بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
حضرت یعقوب خواب کی تعبیر سمجھ گئے تھے اسی لیے انہوں نے یوسف کو یہ خواب اپنے بھائیوں کو بتانے سے منع کر دیا تاکہ حسد کی وجہ سے ان سے باہمی عداوت اور نفرت نہ شروع ہو جائے۔
حضرت یوسف اور خواب کی تعبیر
وَكَذٰلِكَ يَجْتَبِيْكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِيْلِ الْاَحَادِيْثِ (یوسف: 6)
اور اسی طرح تیرا رب تجھے چنے گا اور تجھے خوابوں کی تعبیر بھی سکھائے گا۔
حضرت یوسف کو اللہ تعالیٰ نے خوابوں کی تعبیر کرنے کا علم عطا فرمایا تھا اس علم کی وجہ سے یوسف نے جتنی بھی تعبیریں کی وہ ساری کی ساری مِن وعن پوری ہوئیں۔
حضرت محمدﷺ اور خواب کی تعبیر
ایک آدمی رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول! میں نے رات کو خواب میں دیکھا کہ بادل کے ٹکڑے سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے، لوگ اس کو اپنے لپوں سے لیتے ہیں کوئی زیادہ لیتا ہے اور کوئی کم اور میں نے دیکھا کہ آسمان سے زمین تک ایک رسی لٹکی ہے، آپ ﷺ اس کو پکڑ کر اوپر چڑھ گئے۔ پھر آپ کے بعد ایک شخص نے اس کو تھاما، وہ بھی چڑھ گیا۔ پھر ایک اور شخص نے تھاما وہ بھی چڑھ گیا۔ پھر ایک اور شخص نے تھاما تو وہ ٹوٹ گئی، پھر جڑ گئی اور وہ بھی اوپر چلا گیا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! میرا باپ آپ پر قربان ہو مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے دیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا بیان کر سیدنا ابوبکر نے کہا کہ وہ بادل کا ٹکڑا تو اسلام ہے اور گھی اور شہد سے قرآن کی حلاوت اور نرمی مراد ہے اور لوگ جو زیادہ اور کم لیتے ہیں وہ بھی بعضوں کو بہت قرآن یاد ہے اور بعضوں کو کم اور وہ رسی جو آسمان سے زمین تک لٹکی ہے وہ دین حق ہے جس پر آپ ﷺ ہیں۔ پھر اللہ آپ ﷺ کو اسی دین پر اپنے پاس بلا لے گا آپ کے بعد ایک اور شخص (آپ ﷺ کا خلیفہ) اس کو تھامے گا وہ بھی اسی طرح چڑھا جائے گا پھر اور ایک شخص تھامے گا اور اس کا بھی یہی حال ہو گا۔ پھر ایک اور شخص تھامے گا تو کچھ خلل پڑے گا لیکن وہ خلل آخر مٹ جائے گا اور وہ بھی چڑھ جائے گا۔ اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھ سے بیان فرمائیے کہ میں نے ٹھیک تعبیر بیان کی؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو نے کچھ ٹھیک کہا کچھ غلط کہا۔ سیدنا ابوبکر نے کہا کہ اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول ! آپ بیان کیجئے کہ میں نے کیا غلطی کی؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ قسم مت کھا۔(صحیح مسلم: 5928 )
اس خواب کی تعبیر کرنے میں اگر ابوبکر صدیق جیسی عظیم شخصیت کو غلطی لگ سکتی ہے توموجودہ دور کے علماء اگر خواب کی تعبیر کریں تو ان سے بھی تعبیر بیان کرنے میں غلطی ہو سکتی ہے۔
ایک اعرابی نے نبی کریمﷺ کے پاس آکر کہا میں نے خواب دیکھا ہے میرا سر کاٹ دیا گیا ہے اور میں اس کا پیچھا کر رہا ہوں نبی کریمﷺ نے اسے ڈانٹا اور فرمایا اپنے ساتھ نیند میں شیطان کی چھیڑخانی کی خبر کسی کو نہ دو۔ (صحیح مسلم: 5925)
نبی کریمﷺ سے صحابہ کرام آکر خوابوں کی تعبیر پوچھتے تھے اور نماز فجر کے بعد باقاعدہ نبی کریمﷺ صحابہ کرام سے پوچھتے تھے کہ آج رات کس نے خواب دیکھا ہے اور پھر آپ اس کی تعبیر فرماتے۔
اب یہی خواب یا اس سے ملتا جلتا خواب اگر عصر حاصر میں پوچھا جائے تو اسے بہت زیادہ ڈرایا جاتا ہے اور پھر اس کو صرف جادو جنات کے ساتھ جوڑ کر پیسے بٹورنے کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے۔
عصر حاضر میں خواب کی تعبیر کا ماہر کون؟
نبی کریمﷺ نے فرمایا: بلاشبہ علماء انبیاء کے وارث ہیں (ابوداؤد:3441، حسن)
جابر مغربیؒ فرماتے ہیں کہ معبر کو تعبیر خواب میں ایسا تجربہ کار ہونا چاہیے جیسے طبیب بیماروں کے علاج میں تجربہ کار ہوتا ہے۔
علامہ ابن سیرینؒ کہتے ہیں کہ علم تعبیر میں ماہر وکامل ہونے کے لیے مندرجہ ذیل علوم کا جاننا نہایت ضروری ہے۔
٭ علم تفسیر
٭ علم حدیث
٭ علم ضرب الامثال
٭ اشعار عرب
٭ نوادر
٭ علم اشتقاق
٭ علم لغات
٭ علم الفاظ متداولہ
(خوابوں کا سفر :63)
علامہ ابن سیرینؒ مزید لکھتے ہیں معبر کو چاہیے کہ سب سے پہلے سائل کا نام اور مرتبہ مذہب اور سیرت خصلت اور عقل وفہم معلوم کرے پھر یہ دیکھے کہ خواب دن کے وقت دیکھا ہے یا رات کے وقت اور یہ نگاہ رکھے کہ سائل سوال کے وقت کیا حرکت کرتا ہے اور خواب کو کس طریقہ سے بیان کرتا ہے اور پھر سال فارسی مہینے اور دن عربی مہینے کا معلوم کرے تب کہیں جا کر اس خواب کی تعبیر سوچ سمجھ کر بتائے۔ (تعبیر الرؤیا صفحہ: 64)
تعبیر کرنے والے کے اوصاف
اس سے پہلے خواب کی تعبیر کرنے والے کی چند صفات بیان کی ہیں اب کچھ اور اوصاف لکھتے ہیں تاکہ بات واضح ہو جائے کہ خواب کی صحیح تعبیر کرنے کا مستحق اور ماہر کون ہے؟
نبی کریمﷺ نے فرمایا
وَلَا یُحَدِّثُ بِھَا اِلَّا لَبِیْبًا أَوْحَبِیْبًا
خواب صرف اس سے بیان کرو جو عقل مند ہو یا جس سے تمہاری دوستی ہو۔ (ترمذی: 2278، صحیح)
خواب کی تعبیر کے ماہر عالم دین سے بڑھ کر کوئی عقل مند اور تمہارا خیر خواہ اور دوست نہیں ہو سکتا۔ قرآن واحادیث اور آئمہ کے اقوال کی روشنی میں عام شخص کی نسبت عالم دین میں یہ صفات زیادہ پائی جاتی ہیں۔
ہر شخص تعبیر بیان نہیں کر سکتا یہ صرف مخلص اہل ایمان وتوحید و سنت کے پابند افراد میں سے چند ماہر لوگوں کا کام ہے۔
امام مالکؒ سے پوچھا گیا کہ ہر آدمی خواب کی تعبیر بیان کر سکتا ہے؟ آپ نے جواب دیا کیا اب نبوت کے ساتھ کھیلا جائے گا؟ پھر فرمایا: خواب نبوت کا ایک جز ہے نبوت کے ساتھ کھیلا نہیں جا سکتا۔ (المنتقی شرح المؤطا: 277/7)
تعبیر بیان کرنے والے کے لیے آداب
اہل علم نے تعبیر بیان کرنے والے کے لیے کچھ آداب مقرر کیے ہیں۔
٭خواب کو اچھی طرح توجہ اور دھیان کے ساتھ سنے پھر اس پر اپنے علم اور تجربہ اور سائل کے حالات معاملات کو سامنے رکھ کر جواب دے۔
٭تعبیر کرنے والا شخص ہر وقت تقویٰ واخلاص سے آراستہ ہو۔(اپنی مارکیٹنگ یا بزنس کے چکر میں نہ ہو)
٭خواب کو صرف اپنے تک محدود رکھے کیونکہ یہ امانت ہے۔
٭اچھے الفاظ استعمال کر کے خواب کی تعبیر کرے۔
٭تعبیر درست ہونے پر اللہ کا شکر ادا کرے۔
٭اگر تعبیر کی سمجھ نہیں آرہی تو اپنے سے ماہر کسی اہل علم کے پاس بھیج دے۔ ایسے لوگوں سے خواب کی تعبیر نہ کروائیں
خواب کی تعبیر بڑا ہی اہم اور حساس کام ہے، اس میں خوامخوہ ہر کسی کو بغیر علم بغیر تجربہ اور مہارت کے کسی خواب کی تعبیر نہیں کرنی چاہیے۔ بعض آئمہ سلف فرماتے ہیں مندرجہ ذیل لوگوں میں سے ہرگز تعبیر نہ پوچھی جائے۔
٭ بے دین لوگ کیونکہ تعبیر ایک مقدس اور انتہائی خاص علم ہے، اس لیے یہ فقط نیک اور بابرکت لوگوں سے پوچھی جائے۔
٭ عورتیں کے خواب کی تعبیر میں عقل و دانش اور سمجھ بوجھ انتہائی ضروری ہے۔ جبکہ عام عورتیں حدیث کی رو سے ناقص العقل ہیں۔ اس لیے عورت سے تعبیر نہ پوچھی جائے۔
٭ جُہلا تعبیر میں مہارت کے لیے انسان کو دیگر شرعی علوم میں مہارت ہونا لازمی ہے جو شرعی علوم سے لاعلم ہے اس سے تعبیر نہ پوچھی جائے چاہے
٭ دشمن کی بات خیروبرکت سے خالی اور شر سے بھرپور ہوتی ہے اس لیے کسی دشمن سے تعبیر پوچھنا نقصان کا باعث ہو گا۔ (تعبیر الرؤیا: 17)
وَاللّٰہُ اَعْلَم بِالصَّواب